وہ بڑے گھر سے تھے صاحب چھوٹے سے دل میں کیسے رہتے
وہ بڑے گھر سے تھے صاحب چھوٹے سے دل میں کیسے رہتے میں اُس سے گفتگو کرتا رہا ہوں ہر لمحہ اور اُن دنوں میں… Read More »وہ بڑے گھر سے تھے صاحب چھوٹے سے دل میں کیسے رہتے
وہ بڑے گھر سے تھے صاحب چھوٹے سے دل میں کیسے رہتے میں اُس سے گفتگو کرتا رہا ہوں ہر لمحہ اور اُن دنوں میں… Read More »وہ بڑے گھر سے تھے صاحب چھوٹے سے دل میں کیسے رہتے
مجھ کو منظور تیرے نام کی تہمت تم پہ مرتے ہیں صاف کہتے ہیں ہمیں کیا پتا تھا کہ زندگی اتنی انمول ہے. کفن اوڑ… Read More »آج خود کو آئینے میں دیکھا تو یہ احساس ہوا انسان کتنا بدل جاتا ہے دل ٹوٹنے کے بعد
رات کو یہ شور اٹھا کہ دو چاند ہیں. تیرا چھت پہ ٹہلنا ضروری تھا کیا. جس طرح ٹوٹ کے گرتی ہے زمیں پر بارش… Read More »کاش کوئی ایسا کمال ہو جائے کمبخت عشق کا انتقال ہوجائے
کب تک آنکھوں میں کچھ گر جانے کا بہانہ کروں میں لو آج سرعام کہتا ہوں میں تمہیں یاد کر کے روتا ہوں کوئی گلہ… Read More »کب تک آنکھوں میں کچھ گر جانے کا بہانہ کروں میں
خود سے لڑتا ہوں بگڑتا ہوں منا لیتا ہوںمیں نے تنہائی کو اِک کھیل بنا رکھا ہے وہ جو چاہے تو کیا نہیں ممکن وہ… Read More »سچ کہا تھا ایک فقیر نے مجھ کو کہ تجھے یار ملے گا مگر تڑپنے کے لیے
ایک لڑکی طوطا خریدنے بازار گئی اور ایک بولنے والا طوطا پسند کر لیا لڑکی طوطے سے : میں کیسی لگ رہی ہوں؟ طوطا :… Read More »ﮨﺎﺋﮯ ﭘﻮﭼﮭﻮ ﻧﮧ ﺗﺼﻮﺭ ﮐﮯ ﻣﺰﮮ ﺗﻢ ﮐﻮ ﭘﮩﻠﻮ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﮯ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﮨﯿﮟ
رنگین باتیں کر کے معصوم زندگیاں سیاہ کرنے کا ہنر نا جانے کہاں سے آ تا ہے لوگوں میں زندگی تو سستی ہے گزارنے کے… Read More »مجھ کو سارے ہی چھوڑ جاتے ہیں تم میرے ساتھ کچھ نیا کرنا۔
جو چھوڑ گے وہی بوجھ تھے جو پاس ہیں وہی خاص ہیں خود ہی نہ چھپا سکے وہ اپنے چہرے کو نقاب میں بے وجہ… Read More »اپنی سانسوں کے دامن میں چھپا لو مجھ کو تیری روح میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے۔
میں دیں رہا تھا سہارے تو اک ہجوم میں تھا جو گر پڑا تو سبھی راستہ بدلنے لگے نا مارتے اور مجھے اور نا جینے… Read More »کوئی سزا سنانی ہو تو سنا سکتے ہو گستاخ نگاہوں نے آج پھر تمہارا خواب دیکھا ہے۔
مسافر ہی مسافر ہر طرف ہیں۔۔ مگر ہر شخص تنہا جا رہا ہے۔۔ ہاتھ جوڑے تھے پاؤں پڑا تھا *اور کیا کرتا مر جاتا۔۔۔۔ کیا؟… Read More »ترسو گے تم بھی ایک دن یہ سوچ کر۔۔۔